فرینڈز ناٹ ماسٹرز Û”Û”Û”Û”Û” منیر اØ+مد بلوچ

کرۂ ارض پر پھیلے ہوئے 57 مسلم ممالک Ú©ÛŒ آواز میں اتنی طاقت بھی نہیں کہ وہ مشرقی تیمور Ú©Û’ عیسائیوں Ú©ÛŒ طرØ+ بھارت Ú©Û’ جبری قبضہ میں سسکتے ہوئے کشمیر Ú©Û’ مسلمان بھائیوں اور بہنوں Ú©ÛŒ آزادی کیلئے آواز اٹھا سکیں؟ کاش کہ یہ ستاون مسلم ممالک اقوام متØ+دہ Ú©ÛŒ جنرل اسمبلی میں Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہو کر انڈین آرمی Ú©ÛŒ پیلٹ گنوں سے زندگی بھر Ú©Û’ لئے نابینا ہو جانے والے 123 بچوں اور بچیوں Ú©ÛŒ تصویریں Ù¾Ú©Ú‘ کر یہ کہتے ہوئے Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہو جائیں کہ کوئی بھی رکن ملک جو اپنی فوجی طاقت سے نوجوان Ù„Ú‘Ú©ÙˆÚº اور لڑکیوں Ú©Û’ چہروں کا نشانہ Ù„Û’ کر ان پر پیلٹ گنوں سے فائر کا Ø+Ú©Ù… دیتا ہے‘ اسے اِس مہذب فورم میں بیٹھنے کا کوئی Ø+Ù‚ نہیں۔ بدقسمتی کہہ لیجئے کہ آج تک ان 57 ممالک Ú©Ùˆ مسلمانوں Ú©Û’ Ø+قوق اور مفاد Ú©Û’ بجائے ہمیشہ باطل طاقتوں Ú©Û’ مفاد Ú©Û’ لئے استعمال کیا گیا۔ دیکھا جائے تو یہ ممالک کسی طور بھی ''جسدِ واØ+د‘‘ کہلانے کا Ø+Ù‚ نہیں رکھتے۔ اگر کسی مسلم ملک Ù†Û’ کشمیریوں اور غریب مسلم ممالک پر ظلم کرنے والے بھارت میں اپنی اربوں ڈالر Ú©ÛŒ سرمایہ کاری Ú©ÛŒ ہوئی ہے اور وہ اپنے ان ارب ہا ڈالروں Ú©Ùˆ بچانے کیلئے 80لاکھ کشمیری مسلمانوں Ú©ÛŒ چیخوں اور ان Ú©ÛŒ لٹی ہوئی عزتوں Ú©ÛŒ آہ Ùˆ بکا سننا گوارہ نہیں کرتا تو پھر پاکستان Ú©Ùˆ Ø+Ù‚ Ø+اصل ہے کہ وہ مظلوم کشمیری بھائیوں Ú©ÛŒ مدد Ú©Û’ لئے کوئی دوسرا دروازہ ڈھونڈے، ایسا دروازہ جو کشمیری مائوں‘ بہنوں اور بیٹیوں Ú©ÛŒ عزتوں کا نگہبان بن کر سوچے، ان Ú©Ùˆ دیکھ کر Ú©Ù†ÛŒ نہ کترائے اور ان Ú©Û’ شانہ بشانہ کھڑا رہے۔
وزیراعظم عمران خان Ù†Û’ مقبوضہ کشمیر میں انڈین آرمی اور سکیورٹی فورسز Ú©ÛŒ آٹھ لاکھ سے زائد کلاشنکوفوں اور ٹینکوں Ú©Û’ گولوں Ú©Û’ پہرے میں Ù…Ø+بوس 80 لاکھ کشمیری مسلمان بھائیوں کیلئے اقوام عالم اور خاص طور پر عالم اسلام Ú©Û’ آگے دامن پھیلا کر فریاد کرتے ہوئے کہا کہ بہت ہو چکا‘ اب ان مظلوم کشمیریوں Ú©Ùˆ گھروں سے نکلنے Ú©ÛŒ آزادی دینا ہو گی، ان پر جبر Ùˆ قہر Ú©Û’ قوانین کا خاتمہ کرنا ہو گا، ان سے اب پوچھنا ہو گا کہ وہ کس طرØ+ Ú©ÛŒ زندگی چاہتے ہیں، یہ 80 لاکھ کوئی Ø+ساب کا نمبر نہیں بلکہ جیتے جاگتے‘ سانس لیتے انسان ہیں جو اقوام متØ+دہ Ú©ÛŒ قراردادوں اور اس Ú©Û’ وضع کردہ قوانین Ú©Û’ تØ+ت اپنی قسمت کا فیصلہ اسی طرØ+ کرنا چاہتے ہیں جیسے مشرقی تیمور Ú©Û’ لوگوں Ù†Û’ کیا۔ مشرقی تیمور بنانے Ú©Û’ لئے چند ماہ اور کشمیریوں کیلئے 73 سال Ú©ÛŒ جدوجہد بھی کسی کھاتے میں نہیں؟ کیا مشرقی تیمور Ú©Û’ لوگ کشمیریوں Ú©Û’ مقابلے میں کسی متبرک مٹی سے بنائے گئے ہیں؟
وزیر خارجہ شاہ Ù…Ø+مود قریشی Ù†Û’ ایک سیدھے سادے طریقے سے اتنا ہی کہا ہے کہ ہمارے بھائی اور دوست اگر 80 لاکھ کشمیریوں Ú©Ùˆ بھارتی فوج Ú©Û’ ظلم Ùˆ ستم سے نہیں بچا سکتے بھارت Ú©ÛŒ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان کشمیری مائوں، بہنوں اور بیٹیوں Ú©ÛŒ آئے روز جبری آبرو ریزی اور ان Ú©Û’ بھائیوں اور بیٹوں Ú©Ùˆ ٹارچر سیل کا ایندھن بننے سے نہیں روک سکتے، اگر ان مظلوم اور Ù…Ø+بوس کشمیریوں Ú©Û’ مقابلے میں ہمارے Ú©Ú†Ú¾ دوستوں اور مسلم ممالک Ú©Ùˆ بھارت زیا دہ عزیز ہے تو پھر پاکستان‘ جس Ù†Û’ کشمیریوں Ú©Û’ لئے Ú©Ù¹ مرنے Ú©ÛŒ قسم کھائی ہوئی ہے‘ Ú©Ùˆ کوئی اور دروازہ کھٹکھٹانا Ù¾Ú‘Û’ گا۔
پاکستان Ù†Û’ تو مظلوم کشمیریوں Ú©Û’ لئے سر دھڑ Ú©ÛŒ بازی لگائی ہوئی ہے لیکن جب ان کشمیریوں Ú©Û’ مقابلے میں ہمارا کوئی بھی دوست ان کشمیری بھائیوں Ú©ÛŒ بیٹیوں Ú©ÛŒ عزتیں لوٹنے والوں اور ان Ú©Û’ بچوں Ú©Ùˆ ٹارچر سیلوں کا ایندھن بنانے والوں کا ساتھ دے گا تو دکھ تو ہو گا، تکلیف بھی ہو Ú¯ÛŒ اور رونا بھی آئے گا۔ کیا یہ ہم سے رونے اور شکوہ کرنے Ú©ÛŒ طاقت بھی چھیننا چاہتے ہیں؟ پاکستان Ú©Û’ متمول نہ ہونے‘ عالمی ساہوکاروں اور اپنے برادر ممالک میں سے کسی کا مقروض ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی عزت اور خود مختاری ہی ان Ú©Û’ Ø+والے کر دیں۔ دنیا میں کون سا ملک ہے جو اپنے اخراجات اور منصوبوں Ú©Û’ لئے دوسرے کسی ملک یا عالمی مالیاتی اداروں کا Ù…Ø+تاج نہیں؟ تو کیا ایسے تمام ممالک ہر وقت ان Ú©Û’ سامنے گردنیں جھکائے Ú©Ú¾Ú‘Û’ رہتے ہیں؟
کسی اور سے کیا شکوہ‘ طاقتوروں Ú©ÛŒ ایما پر، ان Ú©Û’ اشارے پر چند دنوں سے Ú©Ú†Ú¾ نام نہاد تجزیہ کار اور دانشور Ø+ضرات مخصوص لوگوں Ú©Ùˆ ساتھ بٹھا کر ایک ہی گردان کیے جا رہے ہیں کہ عرب ممالک Ú©ÛŒ ناراضی Ú©Û’ بعد اب Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ آئی Ø+کومت کااقتدار میں رہنا مشکل ہو جائے گا، اس Ø+کومت Ú©Ùˆ مسئلہ کشمیر پر اس کا سخت موقف اور نئی خارجہ پالیسی ناکوں Ú†Ù†Û’ چبوا دے Ú¯ÛŒ اور Ù„Ú¯ رہا ہے کہ Ø+کومت Ú©ÛŒ یہی ''نادانیاں‘‘ پاکستان Ú©Û’ لیے مزید مشکلات پیدا کر دیں گی۔ ان نام نہاد دانشوروں Ú©ÛŒ باتیں سن کر Ù„Ú¯ رہا تھا کہ ان Ú©Ùˆ شاید ایجنڈا ہی یہ دیا گیا ہے کہ اس قوم Ú©Ùˆ خوف زدہ کر Ú©Û’ ان کا مورال تباہ کر دو، ان Ú©Û’ دلوں میں بھارت اور Ú©Ú†Ú¾ خلیجی ممالک Ú©ÛŒ طاقت اوردولت کا اس قدر خوف پید اکر دو کہ ان Ú©ÛŒ مرضی ا ور منشا Ú©Û’ بغیر پاکستان اور اس Ú©Û’ عوام Ú©Ú†Ú¾ اور سوچنے Ú©ÛŒ ہمت ہی نہ کریں۔ پاکستانی عوام Ú©Û’ ذہنوں Ú©Ùˆ اس قدر سراسیمہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی باگ ڈور امریکہ Ú©Û’ بعد ان ممالک Ú©Û’ ہاتھوں میں دیے رکھیں، پاکستان کا وجود تو ہو لیکن ان Ú©ÛŒ ایک کالونی Ú©ÛŒ مانند، یہ ان ممالک Ú©Û’ ماتØ+ت ہو اور ان Ú©Û’ کہنے پر ہی جیے، مرے، جسے وہ پسند کریں‘ اسے اپنا Ø+کمران بنائے اور جسے کہیں اسے بھگا دے، پاکستان کا دوست بھی ان Ú©ÛŒ مرضی کا ہو، یہاں تک کہ اگرکوئی پاکستان میں گھر بنانے Ù„Ú¯Û’ تو بھی پہلے ان سے اجازت Ù„Û’Û” Ù…ÚˆÙ„ ایسٹ Ú©ÛŒ سیا ست Ú©Û’ ایک ماہر‘ روپرٹ سٹون Ú©Û’ مطابق‘ لگتا ہے کہ او آئی سی Ú©ÛŒ کرتا دھرتا طاقتوں Ú©ÛŒ طرف سے کشمیر پر اجلاس بلانے کا جواب نفی میں ملنے Ú©Û’ بعد پاکستان مسئلہ کشمیر پر اسلامی ممالک Ú©ÛŒ مدد Ø+اصل کرنے Ú©Û’ لئے ملائیشیا میں ہونے والی مسلم سربراہ کانفرنس Ú©ÛŒ طرز پر علیØ+دہ سے کوئی اجلاس طلب کرکے کشمیری بھائیوں Ú©Û’ لئے طاقتور آواز اٹھانے Ú©ÛŒ تیاریاں کر رہا ہے۔ ایک خوددار قوم Ú©ÛŒ طرØ+ پاکستان اوراس Ú©Û’ عوام Ú©Ùˆ فیصلہ کرنا ہو گا کہ انہیں اپنی سلامتی عزیز ہے یا دوسروں Ú©ÛŒ غلامی؟
جولائی میں جب یک لخت تیل Ú©ÛŒ قیمت 25 روپے بڑھائی گئی تو عوام Ù†Û’ تو آسمان سر پر اٹھا کر عمران خان Ú©Ùˆ کوسنا شروع کر دیا لیکن کسی Ù†Û’ یہ نہ سوچا کہ 3.2 بلین ڈالر کا جو تیل ایک برادر ملک سے چند ماہ Ú©Û’ ادھار پر مل رہا تھا، اسے ماہِ مئی سے بند کر دیا گیا تھا، اس لئے ایک طرف عالمی مارکیٹ میں تیل Ú©ÛŒ قیمتیں بڑھیں تو ایسے وقت میں جب پاکستان کشمیر پر آواز اٹھانے Ú©Û’ لیے او آئی سی کا اجلاس بلانے Ú©ÛŒ کوششیں کر رہا تھا، Deferred PaymentÚ©ÛŒ سہولت بھی ختم کر دی گئی۔ کاش! پاکستانی عوام اور اس Ú©Û’ Ø+کمران یک زبان ہو کر یہ کہتے ہوئے اس پر عمل کرنا شروع کر دیں کہ
خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر
ایران ہمارا ہمسایہ ملک ہے، اس Ú©Û’ ساتھ برادرانہ تعلقات Ú©Ùˆ مضبوط رکھنا ہمارا فرض بنتا ہے اور اب تک ایران Ù†Û’ کبھی پاکستان Ú©Ùˆ مجبور نہیں کیا کہ وہ کسی دوسرے مسلم ملک سے تعلقات نہ رکھے، اسی طرØ+ کسی دوسرے ملک Ú©Ùˆ یہ Ø+Ù‚ کیسے دیا جا سکتا ہے کہ وہ ہمیں اپنے ہمسایہ یا برادر مسلم ممالک سے تعلقات ختم کرنے یا اپنی مرضی Ú©Û’ مطابق استوار کرنے کا کہے؟ ہم کس طرØ+ سی پیک سے بھاگنے کا سوچ سکتے ہیں؟ کیونکہ جس طرØ+ آج سے تین چار دہائیاں قبل ایٹمی پروگرام پاکستان Ú©ÛŒ زندگی اور موت کا سوال بن چکا تھا، اسی طرØ+ اب سی پیک منصوبہ پاکستان Ú©ÛŒ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، چاہے کتنا بڑا ملک ہو، اس Ú©Û’ پاس جتنی بھی دولت اور تیل ہو، پاک چین دوستی اور گرم جوش تعلقات پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔